پیر شیخ عبدالقادر جیلانی

مقالہ نمبر 2۔
          نصائح تعلیمات قران کی روشنی میں۔
  • مسلمانوں سنت کی پیروی اختیار کرو اور بدعات سے مجتنب رھو۔الله اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم برحق کی فرمانبرداری کرو۔اور ان کی حکم عدولی مت کرو۔الله تعلی کو واحد یکتا سمجھو اور مخلوقات میں سے کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہراو۔الله تعالی کو تمام عیوب سے پاک جانو اور اس پر بہتان نہ لگاو۔اسلام کو ایک سچا اور نجات ہندہ مذہب یقین کرو۔اور اس میں شک شبہ نہ لاؤ۔مصائب اور آفات میں صبروتحمل سے کام لو۔ اور گھبراؤ ہرگز نہیں۔مشکلات میں ثابت قدم رھو اور خوف زدہ ھو کر بھاگو نہیں۔الله تعالی سے اس کا فضل وکرم طلب کرو اور سوال والتجا میں تامل نہ کرو۔
  • رحمت خداوندی کا انتظار کرو۔امید رکھو ۔اور مایوس وناامید مت ھو۔آپس میں دوستی خداترسی ارو محبت رواداری کا سلوک رکھو اور باہم عداوت وفسادمت رکھو۔گناہوں سے بلکل پاک و محفوظ رھو۔اور غفلت اور بے احتیاطی سے اس میں شامل و الودہ مت ھو۔
  • اپنے پروردگار کے ذکر اور عبادت سے حقیقی زیب و زینت حاصل کرو۔
  •  اپنے خالق و مالک کی بارگاہ سے دور نہ رھو۔اور اس کی طرف متوجہ ھونے سے منہ نہ پھیرو۔توبہ کرنے میں تاخیر ہرگز نہ کرو۔اور اپنے پروردگار کے حضور  گزشتہ گناہوں کی معافی چاہنے میں شب و روز کی بھی دقت شرم یا جھجک محسوس نہ کرو۔کیونکہ ان کا درمغفرت ہر وقت باز ھے۔
  • جب تم میرے ان نصائح پر عمل پیرا ھو گئے  تو امید ھے کہ خدائے تعالی کی طرف سے رحم کیئے جاؤ اور نیک بخت قرار دیئے جاؤ۔ عذاب دوزخ سے بچائے جاؤ اور جنت میں خوش و خرم پنچائے جاؤ۔تمھیں الله تعالی کا قرب و وصل نصیب ھو اور دارالسلام میں  بہشت کی تمام نعمتوں سے محفوظ و فیضیاب کئے جاؤ اور پھر اس نازونعم میں ہمیشہ رکھے جاو۔اور طرح طرح کی خوشبئوں اور خوش آواز لونڈیوں کے ساتھ مسرور و مطمئن کئے جاؤ اور سب سے مبارک یہ کہ انبیاء صدیقین شہداء اور صالحین کے ساتھ علیین میں عزت و رفعت بخشے جاؤ۔  


حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی ۔فتوح الغیب

بسم الله الرحمن الرحيم
  •                           (حدیث نبوی)                           
  •    حکمت کی بات مومن کی گمشدہ چیز ھے جہاں بھی
  •      اسے پائے حاصل کر لے کیوں کہ وہی اس کا مستحق ہے
     (مومن کی تین لازمی صفات)     
                        شیخ عبدالقادر جیلانی نےارشاد فرمایا     
          ھر مومن کیلئےتمام احوال میں تین صفات لازمی ہیں
- پہلی یہ کے ۔اوامر۔یعنی احکام خداوندی کی تعمیل کرے
دوسری یہ کہ۔نواہی۔یعنی محرمات و ممنوعات سے بچے۔
تیسری یہ کے مشیت الہی اور تقدیر پر راضی رہے۔
پس مومن کی ادنی حالت یہ ہے کہ وہ کسی بھی وقت ان تین چیزوں کی پیروی سے غافل نہ ہو۔اور اس کا دل ان کے ارادہ و نیت کو لازمی کرار دیدے۔
وہ نفس کو ہمیشہ ان کی تلقین کرے۔اور تمام احوال میں اپنے اعضاء جسم کو ان کا پابند ومکلف بنائے

وہ دس چیزیں کیا ہیں جن کو روکنا بیماری کو دعوت دینا ھے

جن چیزوں کے احتباس اور استفراغ دونوں ہی سے انسان اذیت پاتا ھے وہ دس ہیں۔۔۔          1-   
خون کا جوش مارنا جسے ہیجان دم کہتے ہیں
رک جانا۔احتباس دم۔ 
2_
 جوش منی۔ہیجان منی۔جو غلط انداز سے اخراج پر مجبور کرے۔احتباس منی۔
3_
پیشاب کی شدت۔احتباس بول۔
4_
پاخانے کا زور۔احتباس براز۔
5_
ھوا کا رک جانا۔احتباس ریاح۔
6_
قے کا رک جانا۔احتباس قے۔
7_
چھینک کا روک لینا۔یا رک جانا۔احتباس عطاس۔
8_
نیند کی شدت میں اس کو اچاٹ کر لینا۔حبس نوم۔
9_
بھوک کی شدت۔احتباس جوع
10_
پیاس کی شدت۔احتباس ۔عطش۔

یہ دس چیزیں ھیں جن کو رک لینا بیماری کو دعوت دینا ھے۔
الله پاک نے ان کے استفراغ کو بیان کر کے آدم کو بیدار کر دیا۔چونکہ ادنی وہ بخارات تھے
جو سر اور کھوپڑی میں روکے ھوتےتھے۔ان کے رکنے سے اور مزید اور شدید بیماری کے بڑھ جانے کا اندیشہ تھا۔اس لیے اس ادنی کو فوری علاج کے طور پر استفراغ کا حکم فرمایا۔اور قران کا انداز تخاطب ہر سلسلہ میں خواہ وہ علاج ھو یا کوئی اور دوسری چیز ادنی سے شروع کر کے اعلی تک پہنچاتا ھے۔
 طب نبوی صلى الله هو عليه وسلم

اعصاب اور پٹھوں کو مضبوط اور طاقتور بنائیں

اعصاب کو طاقت دینے والا حلوہ۔۔۔۔
نسخہ۔۔۔میدہ گندم 50گرام۔
       مغز کدو 50 گرام۔۔۔۔۔۔۔۔
مغز تربوز 10 گرام۔
گوند کیکر 10 گرام۔
خالص دیسی گھی 250 گرام۔
چینی 50 گرام۔
                                                        ترکیب تیاری۔
                      میدے کو دیسی گھی میں آہستہ آہستہ ہلکی آنچ پر بھونیں۔جب اس کا رنگ سرخ ھو جائے تو اتار کر رکھ لیں۔اور تمام مغزیات کو کوٹ کر پیس لیں۔اور بھونے ھوئے میدے میں شامل کر دیں۔اب چینی میں تھوڑا پانی میلا کر شیرا بنا لیں اور اس کو بھی اس میں ڈال دیں۔اور اب پھر سے ان کو آگ پر رکھ دیں اور 2منٹ بھون کر اتار لیں آپ کا حلوہ تیار ھے۔
کھانےکاطریقہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک بڑا چمچ کھانے والا صبح شام خالی پیٹ ایک گرم گلاس دودھ کے ساتھ لیں۔
فائدہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ حلوہ اعصاب اور جسم کے تمام پٹھوں کو طاقت دیتا ھے۔اور جوڑوں کے درد کو بھی ختم کرتا ھے۔
                                                                       نوٹ
اس نسخے کو ایک ماہ تک استعمال کر سکتے ہیں۔

غزل

گھر بھی سننا ھے میرے زیست کے آنگن کی طرح۔
لوٹ کر نہ آیا وقت میرے بچپن کی طرح۔
کر کے گھائل مجھے اس کا بھی براحال ھوا۔
اسکی ذلفیں بھی نہ صلجھیں میری الجھن کی طرح۔
اور مجھے غربت نے ڈنسا اسے دولت کی حوس۔
وہ بھی بک گیا بہرحال میرے فن کی طرح۔

غزل سانپ

اک دن میں نے سانپ سے پوچھا۔
ارے کم نظر بین جوگی نے پوری بجائی نہ تھی۔
تو اپنے بل سے تڑپتے ھوئے مچلتے ھوئے رکس کرتے ھوئے۔
قید کس لیے تو خود بخود ھو گیا۔
اس پٹاری کے زندان میں کھو گیا۔
سانپ کہنے لگا۔
دنیا میں جتنے بھی دروازے ھیں۔
سب کی اک آن ھے سب کی اک شان ھے۔
سب کا اک ظرف ھے سب کی اک بات ھے۔
جتنا دروازہ ھو اتنی خیرات ھے۔
میرے پاس اتنی بھی جگہ نہیں۔
کہ لیٹ کر سو سکوں مطمئن ھو سکوں۔
میرے دن رات کیا میری اوقات کیا۔
اک دن اک سپیرا ادھر آگیا
آس لیے کے میرے اجڑے گھر آگیا۔
مجھے اپنے بل کی لاج رکھنی پڑی۔
چاہے قید کی لذت بھی چکھنی پڑی۔
اے میرے دل روبا اے میرے بےوفا۔
سانپ کی بات سن کر میں چکرا گیا۔
تیرا دروازہ مجھ کو یاد آگیا۔

Ammazing


محبت کے بھی کچھ آداب ہوا کرتے ہیں
جاگتی آنکھوں میں بھی خواب ہوا کرتے ہیں
ہر کوئی رو کے دیکھا دے یہ ضروری تو نہیں
خشک آنکھوں میں بھی سیلاب ہوا کرتے ہیں

دودھ سے علاج

اسلام و علیکم
تبخیر اور گیس۔
تبخیر اور گیس کے مریض جن کا پیٹ بڑھ جاتا ہے ۔
ہاتھ پاؤں سو جاتے ہیں اور کمزوری کی وجہ سے جلد تھکن محسوس ہوتی ہے اور پانی منہ میں بھر بھر آتا ہے
ان کا علاج یہ ہے۔
ایک پاؤ دودھ میں دو کھجوریں چھ ماشہ سونف ایک بڑی الائچی صبح ناشتے کے وقت اور عصر کے وقت استمعال کریں انشاءاللہ جلد شفاءیاب ہو جائیں گے۔
حکیم محمد عرفان کا یہ نسخہ ہے۔
اور میں جب بیمار ہوتا ہوں وہ (الله )مجھے شفا دیتا ہے

اخروٹ کے فائدے

 زمانہ قدیم سے اخروٹ کو ذائقے اور جسمانی فوائد کے حوالے سے ایک خاص اہمیت حاصل ہے۔ ہمارے ہاں روایتی طور پر اخروٹ کے تیل سے پیٹ میں درد (مروڑ)، باسور (Hemorrhoid)، دست اور انتڑیوں کی سختی کو نرم کرنے جیسی بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے، تاہم ہم آپ کو یہاں اخروٹ کے دیگر اہم فوائد کے بارے میں آگاہی دیں گے۔
دماغی صحت: اخروٹ میں شامل اومیگا فیٹی ایسڈ نامی چکنائی دماغی عمل کو بہتر بنا کر ڈپریشن کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کر دیتی ہے۔
قبض کش: اخروٹ قبض کی صورت میں فوری آرام پہنچانے کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔ یہ معدے میں پہنچ کر فضلہ میں حرکت پیدا کرکے اسے آگے کی طرف دھکیل دیتا ہے۔
قوت قلب: اخروٹ میں شامل ایسڈ غیرضروری اور گندے کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں نہایت معاون ہے، جس کے بعد صحت مند کولیسٹرول پیدا ہوتا ہے، جو قوت قلب کے لئے نہایت مفید سمجھا جاتا ہے۔ دوسرا روزانہ صرف ایک اخروٹ کا استعمال جسم کو ہائی بلڈپریشر کا مقابلہ کرنے کی طاقت بھی فراہم کرتا ہے۔
حمل کے دوران: اخروٹ میں شامل زنک، میگنیشیم جیسے اجزا انسانی جسم کے لئے نہایت ضروری ہیں، اس لئے حاملہ خواتین کے لئے ان کا استعمال نہایت نفع بخش ہے۔
کھانسی اور دمہ: طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کھانسی اور دمہ کے علاج کے دوران اخروٹ کا استعمال نہایت موثر ہے۔
مضبوط ہڈیاں: اخروٹ میں شامل اجزا ہڈیوں کی مضبوطی اور نشوونما کے لئے نہایت ضروری ہیں۔
پرسکون نیند: اخروٹ میں میلاٹونین (ایک قسم کا ضماد) نامی ایسڈ موجود ہوتا ہے، جو جسم کے اندرونی نظام کے بہت سے حصوں کو چلانے کا ذمہ دار ہے۔ لہذا جب جسم میں میلاٹونین کی مقدار پوری ہوتی ہے تو آپ رات بھر پُرسکون نیند لے سکتے ہیں۔
ہم کو اچھا نہیں لگتا کوئی ہم نام ترا


کوئی تجھ سا ہو تو پھر نام بھی تجھ سا رکھے
اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو
نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہوجائے

Urdu Ashar

اے غم ہجرِ یار، یہ تو بتا
کیا تجھے کوئی کام کاج نہیں!
آنسو ہنسی ہنسی میں‌ نکل آئے کیوں فراض
بیٹھے بیٹھائے کون سا غم یاد آگیا 
آیا ہی تھا خیال کہ آنکھیں چھلک پڑیں
آنسو کسی کی یاد کے کتنے قریب تھے

انڈے کے فائدے اور تیل

انڈے کے فائدے

جسم میں وٹامن اور معدنیات کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے اولین ذریعہ انڈوں کا استعمال ہے . چہرے پر کاسمیٹک کے طور پر اِس کا استعمال چہرے کے مساموں کے چکنی جلد کے لیے انڈے کا ماسک بیوٹی میں اضافہ کرتا ہے . انڈے کی سفیدی کے چہرے پر ملیں آنکھوں کے حصے کو چھوڑ دیں خشک ہونے پر ایک تہہ انڈے کی زردی کی لگائے 15 منٹ بعد چہرہ دھو لیں آپ کو سکون محسوس ہو گا اور جلد کی چمک میں بھی اضافہ ہو گا . انڈے کا تیل دماغی قوت کو بڑھاتا ہے انڈے کا تیل گنجے پن کو دور کرتا ہے آپ حیران ہو رہے ہوں گے انڈے کا تیل کیسا ہوتا ہے . یہاں ہم آپ کو انڈے کا تیل نکلنے کا طریقہ بھی بتاتے ہیں . دیسی انڈے سخت اُبال لیں ان کی زردیاں نکال کر توے پر رکھیں ہلکی آنْچ پر جلنے دیں . اُلٹ پلٹ کرتی جائیں . پِھر تھوڑا تھوڑا ٹیڑھا کر دیں اِس طرح تھوڑی دیر بعد زردی میں سے قطرہ قطرہ تیل نکلنا شروع ہو جائیگا . سیدھے توے یا فرائی پین میں تیل نکالیں . جو تیل نکلے جمع کر لیں پِھر زردی کو چمچے سے دباتی رہیں . اب اس تیل میں زیتون کا یا تلوں کا تیل برابر شامل کر کے رات کو مالش کر لیا کریں . انڈے کی بہت خصوصیات ہیں اِس کا استعمال جلد کو پرکشش بنانے کے لیے بھی کیا جاتا ہے اور کھانے کے لیے بھی بہت زیادہ فائدہ مند ہے . زکام کی صورت میں اِس کو ہالف بوائل کر کے کالی مرچوں کے ساتھ کھائیں زکام رفع ہو جائیگا . اِس کی سفیدی چہرے کی جھریوں کے لیے بھی مفید ہے .
Jism mai vitamin aur madanyat ki zarorat ko pora karne k liye awaleen zariya andon ka istemal hai. Chehray par cosmetic k tor par is ka istemal chehre k masamon k chikni jild k liye anday ka mask beauty mai izafa karta hai. Anday ki safaidi k chehray par malain ankhon k hissay ko chor den khushk hone par aik teh anday ki zardi ki lagaye 15 minute baad chehra dho len aap ko sakoon mehsos hoga aur jild ki chamak mai bhi izafa hoga. Anday ka tail dimaghi quwat ko barhata hai anday ka tail ganjay pan ko door karta hai aap hairan ho rahe hun ge anday ka tail kaisa hota hai. Yahan hum aap ko anday ka tail nikalne ka tariqa bhi batate hain. Desi anday sakht ubaal len un ki zardiyan nikaal kar taway par rakhen halki aanch par jalne den. Ulat palat karti jayen. Phir thora thora tehrra kar den is tarah thori dair baad zardi mai se qatra qatra tail nikalna shuru ho jayega. seedhay taway ya fry pan mai tail nikalain. Jo tail nikle jama kar len phir zardi ko chamchay se dabati rahen. Ab us tail mai zaitoon ka ya tilon ka tail barabar shamil kar k raat ko malish kar lia karen. Anday ki buhat khususiyaat hain is ka istemal jild ko purkashish banane k liye bhi kia jata hai aur khane k liye bhi buhat ziada faida mand hai. zukam ki soorat mai is ko half boil kar k kali mirchon k sath khayen zukam rafaa ho jayega. Is ki safaidi chehre ki jhuriyon k liye bhi mufeed hai
اسلام و علیکم۔
صبح بخیر

چنے کے فائدے

چنا بڑی مفید غذاہے ۔اسی لئے بحیرہ روم میں ساڑھے سات ہزار سال قبل اسے بطور اناج بویاگیا ۔یہ دنیا کے قدیم ترین اناجوں میں شامل ہے ۔
چنا دالوں کے خاندان سے تعلق رکھتاہے ۔اس کی دنیاوی اقسام ہیں کالاچنا اور سفید چنا دونوں ویٹامن اورمعدنیات سے بھر پور غذاہیں ۔ ہندوستان ،پاکستان ،ترکی ،اسٹریلیا اورایران میں چنا کثیر تعداد میںپیداہوتاہے ۔چنا ایک دونہیں کئی طبی فوائد رکھتاہے ۔اس میںفولاد ،ویٹامن بی ۶ ،نیکنیشیم ،پوناشیم اورکیلشیم کافی مقدار میں موجود ہوتے ہیں ،جبکہ فاسفورس ،تانبے اورمیگنیز کی بھی خاصی مقدارملتی ہے ۔چنے کے طبی فوائد درج ذیل ہیں ۔
وزن کم کیجئے 
چنے میں ریشہ (فائبر )اورپروٹین کثیر مقدار میں ملتے ہےں۔پھر اس کا کلائسمیک انڈیکس بھی کم ہے ۔اسی بناءپر چنا وزن کم کرنے کے سلسلے میں بہترین غذاہے کیونکہ عموماً ایک پلیٹ چنے کھاکر آدمی سیرہوجاتاہے اورپھر اسے بھوک نہیںلگتی ۔
دراصل چنے کا ریشہ دیر تک آنتوں میں رہتاہے لہٰذا انسان کو بھوک نہیں لگتی ۔تحقیق سے پتہ چلاہے کہ جو مردوزن دوماہ تک چنے کو اپنی بنیاد بھی غذارکھیں وہ اپنا آٹھ پونڈوزن کم کر لیتے ہیں ۔یاد رہے ایک پیالی چنے عموماً پیٹ بھر دیتے ہیں ۔
نظام ھضم کا معاون 
چنے میں ریشے کی کثیر مقدار سے نظام ہضم کیلئے بھی مفید بناتی ہے ۔یہ ریشہ آنتوں کو کمزور نہیں ہونے دیتے اورانسان قبض ودیگر تکلیف وہ بیماریوں سے محفوظ رہتاہے 
ضد نکسیدی مادوں کی فراہمی
انسانی جسم میں آزاد اصلئے (مضر آکسیجن سالمے )مختلف اعضاکو نقصان پہنچاتے ہیں ۔ ضد تکسیدی مادے (Antioxidnts)انہی سالمات کو توڑ ہیں جومختلف صحت بخش غذاو ¿ں میں ملتے ہیں ۔ان غذاو ¿ں میں چنا بھی شامل ہے ۔چنوں میں مختلف ضدتکسیدی مادے مثلاً مائر لیٹین (Myricetin) کیمفوریل کیفک ایسڈ،وینلک ایسڈ اورکلوروجینک ایسڈ وغیرہ ملتے ہیں ان کے باعث چنا مجموعی انسانی صحت کیلئے بہت عمدہ غذا ہے 
کولیسٹرول میں کمی
جسم میں کولیسٹرول بڑھ جائے تو امراض قلب میں مبتلاہونے اورفالج گرنے کا خطرہ بڑھ جاتاہے چنا اپنے مفید غذائی اجزا کی بدولت فکری انداز میں کولیسٹرول کی سطح کم کرتے ہیں ایک تجربہ میں ماہرین نے ان مرد اورعورت کو ایک ماہ تک آدھی پیالی چنے کھلائے جن کے بدن میںکولیسٹرول زیادہ تھا ،ایک ماہ بعد ان کے کولیسٹرول میں نمایاں کمی دیکھی گئی دراصل چنے میں فولیٹ اورمیگنیشیم کی خاصی مقدار ملتی ہے ۔یہ وٹامن ومعدن خون کی نالیوں کوطاقتور بناتے اورانہیں نقصان پہنچانے والے تیزاب ختم کرتے ہیں نیز حملہ قلب (ہارٹ اٹیک) کا امکان بھی کم ہوجاتاہے ۔
گوشت کا بہترین نعم البدل
چنے میں خاطر خواہ پروٹین ملتاہے اگر اس سے کسی اناج مثلاً ثابت گندم کی روٹی کے ساتھ کھایاجائے تو انسان کو گوشت یا ڈیری مصنوعات جنسی پروٹین حاصل ہوتی ہے اوربڑافائدہ یہ ملتاہے کہ نباتی پروٹین زیادہ حرارے یاسچوریتڈفیٹس نہیں رکھتی ۔
ذیابیطس کی روک تھام 
چنے اوردیگر دالیں کھانے والے ذیابیطس قسم ۲ کا شکار نہیں ہوتے وجہ یہ ہے کہ یہ غذائیں زیادہ ریشہ اور کم گلائسیمک انڈیکس رکھتی ہیں ۔اسی باعث ان میں موجودکار بوہائیڈریٹ آہستہ آہستہ ہضم ہوتے ہیں ۔ اسی عمل کے باعث ہمارے خون میں شکر یکدم اوپر نیچے نہیں ہوتی اور متوازن رہتی ہے ۔
یادرہے انسان جب کم ریشے والی کاربو ہائڈریٹ سے بھر پور غذا کھائے تواسکے خون میں شکر بہت تیزی سے اورپر نیچے ہوتی ہے ۔ جب یہ عمل معمول بن جائے تو انسولین نظام گڑبڑاجاتاہے۔یو ذیابیطس قسم ۲ جنم لیتی ہے ۔
توانائی میں اضافہ 
چنے میں شامل فولاد ،میگنیزاوردیگر معدن وحیاتین انسانی قوت بڑھاتے ہیں ۔ اسی لئے چنا حاملہ خواتین اوربڑھتے ہوئے بچوں کیلئے بڑی مفید غذاہے۔ یہ انہیں بیشتر مطلوبہ غذائیت فراہم کرتاہے۔
مزید برآں چنا ساپونینز (Saponins) نامی فائٹو کیمکل رکھتاہے ۔ کیمیائی مادے ضدتکسید کا کام دیتے ہوئے خواتین کے سینے سرطان سے بچاتے ، نیز ہڈیوں بوسیدگی کے مرض سے بھی محفوظ رکھتے ہیں ۔
چنوں کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ انہیں کئی ماہ تک محفوظ رکھاجاسکتاہے اوران کی غذائیت کم نہیں ہوتی ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ انہیں بھگونے کے بعد استعمال کیاجائے تو بہتر ہے ۔ یوںوہ جلدہضم ہوجاتے ہیں ۔چنوں کوچار تاچھ گھنٹے بھگوناکافی ہے ۔ بھگونے کے بعد چنے جتنی جلد استعمال کئے جائیں ،بہتر ہے ۔چنے بھگوتے ہوئے ان میں تھوڑا سانمک اورمیٹھا سوڈا ڈال لیا جائے تووہ جلد گل جاتے ہیں

ادرک کے فائدے



ادرک ایک ایسی سبزی ہے جو تقریباًہر ہانڈی میں ڈال جاتی ہے تا کہ لذیز کھانے بنائے جا سکیں لیکن دیسی ادویات کی تیاری میں بھی اسے بہت اہمیت دی جاتی ہے۔اس کی وجہ وید کے ماہرین یہ بتاتے ہیں کہ اس سے نظام انہضام اور تنفس کو مضبوط بنانے میں بہت مدد ملتی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ان میں مختلف طرح کی دھاتیں مثلاًکیلشیم، فاسفورس،آئرن،میگنیشیم،کاپر اور زنک پائی جاتی ہیں۔آئیے آپ کو ادرک کھانے کے فوائد بتاتے ہیں۔
کھانے سے پہلے
ادرک کی تاثیر گرم ہے اور اگر یہ کھانے سے پہلے کھایا جائے تو اس سے نظام انہضام مضبوط ہوتا ہے اور معدے کو فائدہ دیتے ہوئے کھانے کے ہضم ہونے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
گرم مشروب میں
اگر آپ کو زکام، کھانسی، سینے کی جکڑن،بہتی ہوئی ناک یا سر درد کا مسئلہ ہے تو ادرک کو شہد کے ساتھ یا چائے کے قہوہ میں اچھی طرح ابال کر استعمال کریں،تمام مسائل جلد حل ہوجائیں گے۔
سفر کے دوران
اگر آپ کسی سفر پر روانہ ہورہے ہیں لیکن آپ کو ڈر ہے کہ راستے میں کہیں آپ کو موشن یا پیٹ خراب ہونے کے مسائل سے دوچار ہونا پڑ سکتا ہے تو ادرک کاٹ کر منہ میں رکھ لیں کہ اس طرح آپ کا پیٹ بالکل ٹھیک رہے گا اور سفر بھی خوشگوار رہے گا۔
جوڑوں کے درد کے لئے
اگر آپ کو ہڈیوں اور جوڑوں میں درد کی تکلیف ہے تو پھر آپ کو چاہیے کہ خشک ادرک کا استعمال کریں۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں سوزش ختم کرنے والی خاصیت کی وجہ سے یہ جوڑوں کے درد میں آرام دیتا ہے۔
ادرک کے استعمال کے طریقے
*کھانے سے پہلے ادرک کو نمک اور لیموں کے ساتھ کھائیں۔نہ صرف آپ کو مزہ آئے گا بلکہ یہ کھانے کے ہضم ہونے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔
*کھانے پکانے کے دوران ادرک کو باریک باریک کاٹ کر ڈالیں اور چاہیں تو کھانا پیش کرتے وقت ادرک کھانے کے اوپر کاٹ کر چھڑک دیں۔
*ادرک کا رس جلد کی بیماریوں کے لئے بہت مفید ہوتا ہے اور ساتھ ہی آپ کے جلد کو نرم وملائم بناتا ہے۔
*ادرک کو تلسی اورشہد کے ساتھ ملاکر استعمال کرنے سے کھانسی اور زکام ختم ہوجاتے ہیں۔

نفس کو صحت مند بنائیں۔تیل بنانے کا طریقہ۔تیل لگنے کا طریقہ۔احتیاط

                                                          اسلام و علیکم۔
آج ہم بات کریں گے نفس کے بارے میں جو آج کل ہر دوسرا انسان کو فکر ہے کی میرا نفس چھوٹا ہے ۔اسے کسی طرح لمبا کر لوں موٹا کر لوں۔۔میرے بھائی ذرا اپنے دماغ سے بھی کم لے لیا کریں اسا کچھ نہیں ھے۔جو آپ کو نظر آ رھا ھے۔گوگل یوٹیوب بہت سے لوگ اشتہار لگا کر بیٹھے ۔نفس کو ایک ہفتے میں لمبا اور موٹا کریں ۔کوئئ کیا بول رہا ہے کوئی کیا۔یہاں سب حکیم لقماں بنے بیٹھے ہیں ڈاکٹر بن گۓ۔شاہد ان کا اپنا اٹھتا بھی ہے  کے نہیں۔۔ویسے تو ہماری اپنی غلطی ہے ہم آنکھیں بند کر کے ان پر عمل کرتے ہیں۔میرے بھائی کوئی بھی عمل کرنے سے پہلے سوچ لیں ۔اسا نہ ہو پہلے جو ہے اس سے بھی ہاتھ نہ دھو بیٹھو۔
انسان کی اپنی اپنی نسل ہے کسی کے بڑے تو کسی کے چھوٹے۔ویسے نارمل جو ھیں وہ 5۔سے 6 انچ ہیں۔100 سے   %90 لوگ اسے ہیں۔اور انسان کو بچہ پیدا کرنے کے لیے 3انچ نفس کا ہونا ضروری ہے۔یہ میں نہیں میڈکل سائنس کہتی ے۔والله عالم ۔
ابھی باتیں تو بہت ہیں پر آپ سے پھر کبھی کریں گے۔
اگر اپ کا نفس کمزور ہے ۔یا پتلا ہے تو میں اپ کو ایک آسان سا تیل بنانے کا طریقہ بتاتا ہوں۔جسے آپ استعمال کر کے اپنے نفس کو صحت مند بنا سکتے ہیں۔پر شرط یہ ہے کہ آپ غلط کم نہیں کریں گے ۔نماز پڑھیں گے۔تو اس کا فائدہ ھو گا۔نہیں تو فضول ہے۔کیوں کے اس تیل سے صرف یہ ہوگا جو آپ نے ہاتھ سے زنا کیا ھوگا۔یا لڑکوں سے۔ جس کی وجہ سے آپ کے پٹھوں کو کمزوری ہو گی یا ہاتھ کی وجہ سے نسسیں دب گئی ہوں گے۔وہ دوبارہ سے کام کرنے لگ جائیں۔اگر آپ نے اس دوران کوئی غلطی نہ کی۔تو ایک مہینہ میں آپ کو کافی فرق نظر آے گا۔اور پہلے سے صحت مند اور موٹا ہوگا۔اگر کمزوری کی وجہ سے آپ کا نفس چھوٹا رہ گیا ہوگا تو بڑھ بھی جائے گا۔
تیل بنانے کا طریقہ                                                      1-خالص زیتون لیں ایک چھوٹی سی ششی ۔ایک بڑی انگلی کے برابر ہو۔
-2-
آ پ نے لونگ لے لینے ہیں 5 دانے۔ان کے اوپر اگر کالی مر چ لگی ہو تو اتار دینی ہے۔مطلب صرف نیچے والا حصہ ضرورت ہے۔
لہسن کے 3 دانے ۔
بنانے کا طریقہ۔
لونگ کو اچھی طرح پیس لینا ہے۔مطلب پاؤڈر بنا لیں۔اور زیتون کے اندر ڈال دیں ۔اس کے ساتھ لہسن کے 3دانے بھی ڈال دیں۔اب ان کو آگ پر گرم کریں ۔جب دیکھیں لہسن تیل کے اندر جل گیا ہے۔بلیک ہو گیا ہے۔آگ بند کر دیں۔اور اس کو اتر لیں۔تھوڑی دیر کے بعد۔دیکھیں جو لونگ پاؤڈر  نیچے بیٹھ گیا ہے۔اب اوپر سے صاف تیل کسی بوتل میں ڈال لیں۔
تیل لگنے کا طریقہ۔
رات کو سونے سے پہلے آپ نے نفس کی مالش کرنی ہے۔آپ نے اپنے نفس پر 3 قطرے ڈالنے یا۔اپنی انگلی کو تھوڑا سا تیل میں ڈبو لیں۔اور نفس کی جڑ سے انگلی رکھیں اور ٹوپی کی طرف لے کر جائیں۔جب ٹوپی تک پہنچ جائے انگلی اٹھا لیں۔پیچھے نہیں لے کر آنی۔اور نی ہی ٹوپی پر تیل لگے۔مطلب ٹوپی اور نیچے والا حصہ جہاں چھوٹے پیشاب کی رگ ہے۔اس پر مالش  نہیں کرنی۔صرف اوپر اور سائیڈ پر کرنی ہے۔
اور نہ ہی دبا کر یا رگڑ کر مالش کرنی ہے۔بلکل آرام سے۔جڑسے انگلی آگے کی طرف لے کر جائیں اور اٹھا لیں۔پھر جڑ سے آگے۔اس طرح 15 منٹ مالش کریں۔تیل کو اچھی طرح جزب کریں ۔جو انگلی پر لگے وہ پہلے اچھی طرح جزب ھو جائے۔پھر انگلی پر لگیں۔اگر اس دوران لگے آپ فارغ ہو جائیں گے تو مالش نہ کریں۔۔اس کے بعد ایک پٹی لیں اور اس کو نفس کے اوپر لپیٹ دیں۔بس ایک چکر دیں اور صبح پٹئ اتار کر نیم گرم پانی سے دھو لیں۔پٹی روز نیو ھو ۔أنشاء الله آپ کو ایک دو ہفتے بعد آپ کو محسوس ہو جائے گا۔آپنے یقیں کے لیے آپ اپنے نفس کی تصویر بنا لیں ۔اور کم سے کم 2 ہفتے بعد تصور بنا کر دونوں میں فرق دیکھ  لیں۔اگر فائدہ ہو تو کم سے کم ایک ماہ۔عمل کریں۔دل نہ چاہے تو نہ کریں۔عمل کے دوران کوئی غلط کم کوئی غلط ویڈیو نی دیکھیں۔اگر اچھا رزلٹ چاہتے ہیں تو۔
اس کے ساتھ صبح سویرے 3 دانے لہسن کے پانی کے ساتھ نگل لیں تو اور ذیادہ بہتر ہے۔کیوں کہ لہسن خون کو گرم اور پتلا کرتا ہے۔اس سے اپ کے پٹھوں میں جلد خون گردش کرنے لگ جائے گا۔اتنا کافی ہے اس مضمون پر  بات پوچھنی ہو تو  کمنٹ کریں ۔
احتیاط۔
اگر کوئی مریض ہے ۔جسے قطرے آتے ہوں۔یا جلد فارغ ہو ۔وہ یہ استمعال نہ کرے۔مہربانی۔وسلام۔
الله حافظ

کالی مرچ۔kali mirch

کالی مرچ

Kali mirch ke bahut se fedy hain .ham ko chahy ke red mirch se prhez kreen or us ki jagha kali mirch use kren.iss se kiya ho ga aao batta hon 1.kali march motapey se rokti hai. 2.nazam e hazma bhtar krti hai. 3.madey ki khrabi duor krti hai. 4.jism mein chiknyi ke kholyon ko turti hai. 5.Antuon mein gass banne se rokti hai. 6.antuon ko seht mnd rkhti hai. 7.jism mein charbi nhn banne deti. Orr bhi bahut se fedy hain umeed hai app ko samjh aa gayi ho gi.Allah pak ham sab ko seht o tandurst eakhy.ameeen

گاجر کے فائدے





                  رب تعالیٰ کی نعمت گاجر


گاجر مفید اور خوش ذائقہ جڑ، جوکئی امراض کا علاج ہے۔ گاجر کا ذکر چھڑتے ہی گاجر کے مزیدار حلوے کا تصور ابھرتا ہے۔ موسم سرما میں گاجر کا حلوہ بڑے اہتمام سے بنایا اور مزے لے کر کھایا جاتا ہے۔ ارزاں نرخ پر دستیاب ہونے والی یہ مشہور جڑ بہت سے فوائد کے حامل ہے۔
گاجرکو عام جسمانی کمزوری دور کرنے، جگر کو طاقت دینے، خون بنانے، قلب و دماغ کو تقویت دینے، گھبراہٹ دور کرنے اور پرانے نزلہ، کھانسی حتی کہ دمہ تک میں استعمال کرایا جاتا ہے۔ بینائی کمزور ہوجائے تو گاجر کا استعمال بہت مفید ثابت ہوتا ہے کیونکہ اس میں حیاتین الف کی بڑی مقدار موجود ہے۔ گاجر کو پیشاب لانے اور گردے اور مثانے سے پتھری کے اخراج کے لئے بھی استعمال کروایا جاتا ہے۔
دل کی کمزوری اور گھبراہٹ و اختلاج کے مریضوں کو چاہئے کہ وہ گاجر کو گرم راکھ یا اوون میں بھون لیں۔ پھر اس بھنی ہوئی گاجر کی قاشیں کاٹ کر رات کو کھلے آسمان تلے رکھ دی جائیں تاکہ یہ شبنم سے اچھی طرح تر ہوجائیں۔ صبح سورج نکلنے سے قبل، گاجر کی ان قاشوں کو نوش کرلیا جائے۔ گھبراہٹ دور کرنے کے لئے گاجر کا مربہ استعمال کرنا بھی مفید ہے۔ روزانہ صبح نہار منہ یا شام چار یا پانچ بجے، دو تولہ سے لے کر پانچ تولہ تک گاجر کا مربہ، پانی سے دھو کر اور چاندی کا ورق لپیٹ کر کھالیا جائے۔
گاجر کو تازہ حالت میں کھانا یا اس کا رس نکال کر پینا بہت مفید ہے۔ خاص طور پر جن لوگوں کی بینائی کمزور ہے، وہ روزانہ دو تین تازہ گاجریں کھالیں تو اس کے لئے انتہائی فائدہ مند ہوں گی یا گاجر کے رس میں چوبیس گھنٹے سونف بھگیو کر پھر کپڑے پر ڈال کر خشک کرلیں اور کھانا کھانے کے بعد ایک چمچ چبا چبا کر کھالیں تو اس سے عینک تک کی محتاجی ختم ہوجائے گی یا پھر روزانہ ایک گلاس گاجر کا رس پیتے رہا کریں۔ یہ ایک بہترین غذا بھی ہے، طب میں بہت سی دوائیں گاجر کے رس کی آمیزش سی تیار کی جاتی ہیں یا ان میں گاجر کے بیج ڈالے جاتے ہیں۔ گاجر کے بیج (تخم گذر) اور پیشاب کی جلن میں استعمال کرائے جاتے ہیں۔ ان کے استعمال سے خواتین کو ایام بھی کھل کر آتے ہیں۔

احتیاط

ذیابیطس میں مبتلا ایسے افراد کو جن کا وزن بھی بڑھا ہوا ہو، گاجر کے استعمال میں احتیاط کرنی چاہئے۔ دوران حمل خواتین کو گاجر کے بیجوں کو استعمال نہیں کرنا چاہئے کیونکہ ان سے اسقاط حمل کا خطرہ ہوتا ہے۔



چائے کی تاریخ فوائد و نقصانات




6۔چائےکی تاریخ فوائد و نقصانات


تُمہيد
ميں نے چائے کے متعلق مطالعہ 2004ء میں شروع کيا اور ڈيڑھ سال کے مطالعہ کے بعد جو کچھ حاصل ہوا اُس کا خُلاصہ پيش کر رہا ہوں کہ شائد اس کے مطالعہ سے کسی کا بھلا ہو اور وہ ميرے لئے دعائے خير کرے ۔
آجکل ہمارا حال یہ ہے ۔ ۔ ۔
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے میرے ارمان مگر پھر بھی کم نکلے
کالی چائے (جو آجکل دودھ ڈال کر یا بغیر دودھ پی جاتی ہے) اور سگريٹ کی طلب بعض حضرات کے اعصاب پر اس قدر سوار ہو جاتی ہے کہ اُنہيں کُچھ سوجھتا ہی نہيں گويا کہ اُن کا دماغ ماؤف ہو جاتا ہے ۔ اس کی وجہ وہ نشہ آور اجزاء ہيں جو اِن ميں موجود ہيں اور نشہ کی سب سے بڑی خوبی يہ ہے کہ اس کا جو عادی ہو جائے اسے اس سے پيچھا چھڑانے کيلئے مضبوط قوتِ ارادی کی ضرورت ہوتی ہے ۔ انگریز ہمیں افسر شاہی کے ساتھ ساتھ يہ دو عِلّتيں دے گئے لوگوں کو عادت ڈالنے کيلئے چائے تیار کر کے اور سگریٹ سلگا کر شرو‏ع میں ہندوستان کے لوگوں کو چوراہوں میں کھڑے ہو کر مُفت پلائے گئے اور گھروں کے لئے بھی مفت دیئے گئے ۔ جب لوگ عادی ہو گئے تو معمولی قیمت لگا دی گئی۔ پھر آہستہ آہستہ قیمت بڑھتی چلی گئی۔ آج ہماری قوم ان فضول اور نقصان دہ چیزوں پر اربوں روپیہ ضائع کرتی ہے
۔
یہ کالی یا انگریزی چائے جو آجکل عام پی جاتی ہے ہندوستانيوں يا مشرقی لوگوں کی دريافت يا ايجاد نہیں ۔ کالی چائے یا انگریزی چائے بیسویں صدی کے شروع میں ہندوستان میں انگريزوں نے متعارف کرائی ۔ بنیادی وجہ یہ تھی کہ ہندوستانی فوجیوں کو پہلی جنگ عظیم کے دوران سستی خوراک دی جائے۔ ایک برطانوی کمپنی نے ہندوستانی فوج کی خوراک کا خرچہ کم کرنے کے لئے بالخصوص تحقیق کر کے یہ کالی چائے دریافت کی ۔ یہ چائے بھوک کو مارتی ہے اس لئے اس کا انتخاب کیا گیا۔ ہندوستانی فوجیوں کو چائے ۔ بھنے ہوئے چنے اور کرخت بسکٹ بطور ناشتہ اور دوپہر اور رات کا کھانا دیا جاتا تھا۔
ہندوستان کی مقامی چائے
کالی چائے سے پہلے ہندوستان بلکہ ایشیا میں چار قسم کی چائے رائج تھیں اور نمعلوم کب سے زیر استعمال تھیں ۔
1 ۔ جس کو آج ہم قہوہ یا سبز چائے يا چائنيز ٹی کہتے ہیں ۔ [لیمن گراس والی نہیں] ۔
2 ۔ قہوہ ہلکے براؤن رنگ کا لیکن کالی چائے کی پتی کا نہیں ۔
3 ۔ قہوہ گہرے براؤن رنگ کا جو کڑوا ہوتا ہے اور پاکستان کے شمالی علاقوں اور عرب ممالک میں اب بھی پیا جاتا ہے
4 ۔ سبز چائے جسے کشمیری یا گلابی چائے بھی کہتے ہیں ۔ اس چائے میں صرف نمک یا نمک اور ٹھوڑی سی چینی ڈال کر پیا جاتا تھا ۔ آجکل بغیر نمک کے صرف چينی ڈال کر پی جا رہی ہے
ہم نےگوری چمڑی کی تقلید میں چائے کی فائدہ مند قسمیں چھوڑ کر مضر کالی چائے اپنا لی ۔
تاريخی حقائق پر ايک نظر [انگريزوں کی مکّاری]
چائے کیسے اور کب بنی اس کے متعلق کچھ کہنے سے پہلے میں یہ گوش گزار کرنا چاہتا ہوں کہ تہذیب و تمدن میں یورپ اور امریکہ سے بہت پہلے ایشیا اور افریقہ بہت ترقّی کر چکے تھے ۔ اٹھارویں اور انیسویں صدی میں دولت کے نشہ میں اپنی لاپرواہیوں عیاشیوں اور اہل مغرب بالخصوص انگریزوں کی عیاریوں کے باعث ایشیا اور افریقہ کے لوگ رو بتنزّل ہو کر پیچھے رہتے چلے گئے ۔ ہندوستان میں ایسٹ انڈیا کمپنی کے کردار سے تو سب واقف ہی ہوں گے ۔ چین کے بارے بھی سنیئے ۔ انگریزوں کو پہلی بار چینی چائے کا علم ستارھویں صدی کے شروع میں اس وقت ہوا جب 1615 عیسوی میں ایک شخص رچرڈ وکہم نے چائے کا ایک ڈبّہ شہر مکاؤ سے منگوایا ۔ اس کے بعد لگ بھگ تین صدیوں تک یورپ کے لوگ چائے پیتے رہے لیکن انہیں معلوم نہ تھا کہ چائے ہے کیا چیز ۔ اٹھارہویں صدی میں چینی چائے نے انگریزوں کے بنیادی مشروب ایل یا آلے کی جگہ لے لی ۔ انیسویں صدی کے شروع تک سالانہ 15000 میٹرک ٹن چائے چین سے انگلستان درآمد ہونا شروع ہو چکی تھی ۔ انگریز حکمرانوں کو خیال آیا کہ چین تو ہم سے بہت کم چیزیں خریدتا ہے جس کی وجہ سے ہمیں نقصان ہو رہا ہے ۔ انہوں نے افیون دریافت کی اور چینیوں کو افیون کی عادت ڈالی جو کہ چائے کے مقابلہ میں بہت مہنگی بھی تھی ۔ پوست کی کاشت چونکہ ہندوستان میں ہوتی تھی اس لئے ہندوستان ہی میں افیون کی تیاری شروع کی گئی ۔ یہ سازش کامیاب ہو گئی ۔ اس طرح انگریزوں نے اپنے نقصان کو فائدہ میں بدل دیا ۔ انگریزوں کی اس چال کے باعث چینی قوم افیمچی بن گئی اور تباہی کے قریب پہنچ گئی ۔ پھر چینیوں میں سے ایک آدمی اٹھا اور ہردل عزیز لیڈر بن گیا ۔ وہ موزے تنگ تھا جس نے قوم کو ٹھیک کیا اور افیمچیوں کو راہ راست پر لایا جو ٹھیک نہ ہوئے انہیں جیلوں میں بند کر دیا جہاں وہ افیون نہ ملنے کے باعث تڑپ تڑپ کر مر گئے ۔ جس کے نتیجہ میں آج پھر چین سب سے آگے نکلنے کو ہے ۔ یہ موذی افیون ہندوستانیوں کو بھی لگ گئی مگر ہندوستان بشمول پاکستان میں ابھی تک کوئی موزے تنگ پیدا نہیں ہوا ۔
تسميہ
جسے آج ہم بھی مغربی دنیا کی پیروی کرتے ہوئے ٹی کہنے لگے ہیں اس کا قدیم نام چاء ہمیں 350ء کی چینی لغات یعنی ڈکشنری میں ملتا ہے ۔ شروع میں یورپ میں بھی اسے چاء ہی کہا جاتا تھا ۔ چھٹی یا ساتویں صدی میں بُدھ چین سے چاء کوریا میں لے کر آئے ۔ کوریا میں کسی طرح سی ایچ کی جگہ ٹی لکھا گیا ۔ ہو سکتا ہے اس زمانہ کی کورین زبان میں چ کی آواز والا حرف ٹ يا انگريزی کی ٹی کی طرح لکھا جاتا ہو ۔ دوسری تبدیلی یہ ہوئی کہ چاء کو ” ٹے” لکھا گیا ۔ اسطرح یورپ میں چاء ۔ ٹی اور ٹے ۔ بن گئی ۔ جرمنی میں اب بھی چاء کو ” ٹے” کہتے ہیں ۔ آج سے پچاس سال قبل ہند و پاکستان ميں بھی زيادہ تر لوگ چاء ہی کہتے اور لکھتے تھے ۔
عجیب بات یہ ہے کہ مارکوپولو نے اپنی چین کے متعلق تحریر میں چاء یا چائے کا کوئی ذکر نہیں کیا ۔ اس سے شُبہ پيدا ہوتا ہے کہ کیا مارکو پولو واقعی چین گیا تھا ؟
چائے کی دريافت اور ابتدائی استعمال
چاۓ کی دریافت تقريباً پونے پانچ ہزار سال قبل ہوئی ۔ کہا جاتا ہے کہ چین ۔ شین یا سین میں شہنشاہ دوم شین نونگ [جس کا دور 2737 قبل مسيح سے 2697 قبل مسيح تک تھا] نے علاج کے لئے دیگر جڑی بوٹیوں کے ساتھ چاء بھی دریافت کی ۔ شین نونگ کا مطلب ہے چین کا مسیحا ۔ چاء ایک سدا بہار جھاڑی کے پتّوں سے بنتی ہے ۔ شروع میں سبز پتوں کو دبا کر ٹکیاں بنا لی جاتیں جن کو بھون لیا جاتا تھا ۔ استعمال کے وقت ٹکیہ کا چورہ کر کے پیاز ۔ ادرک اور مالٹے یا سنگترے کے ساتھ ابال کر یخنی جس کو انگریزی میں سُوپ کہتے ہیں بنا لی جاتی اور معدے ۔ بینائی اور دیگر بیماریوں کے علاج کے لئے پیا جاتا ۔
چائے بطور مشروب
ساتویں صدی عيسوی میں چاء کی ٹکیہ کا چورا کر کے اسے پانی میں ابال کر تھوڑا سا نمک ملا کر پیا جانے لگا ۔ یہ استعمال دسویں صدی کے شروع تک جاری رہا ۔ اسی دوران یہ چاء تبت اور پھر شاہراہِ ریشم کے راستے ہندوستان ۔ ترکی اور روس تک پہنچ گئی ۔
چائے بطور پتّی
سال 850ء تک چاء کی ٹکیاں بنانے کی بجائے سوکھے پتوں کے طور پر اس کا استعمال شروع ہو گیا ۔ دسویں یا گیارہویں صدی میں چاء پیالہ میں ڈال کر اس پر گرم پانی ڈالنے کا طریقہ رائج ہو گیا ۔ جب تیرہویں صدی میں منگولوں یعنی چنگیز خان اور اس کے پوتے کبلائی خان نے چین پر قبضہ کیا تو انہوں نے چاء میں دودھ ملا کر پینا شروع کیا ۔
چو یوآن چانگ جس کا دور 1368ء سے 1399ء تھا نے 1391ء میں حکم نافذ کروایا کہ آئیندہ چاء کو پتی کی صورت میں رہنے دیا جائے گا اور ٹکیاں نہیں بنائی جائیں گی ۔ اس کی بڑی وجہ ٹکیاں بنانے اور پھر چورہ کرنے کی فضول خرچی کو روکنا تھا ۔
چاء دانی کی ايجاد
سولہویں صدی عيسوی کے شروع میں چائے دانی نے جنم لیا ۔ اس وقت چائے دانیاں لال مٹی سے بنائی گیئں جو کہ آگ میں پکائی جاتی تھیں پھر اسی طرح پیالیاں بنائی گیئں ۔ ایسی چائے دانیاں اور پیالیاں اب بھی چین میں استعمال کی جاتی ہیں ۔
چاء کا يورپ کو سفر
سولہویں صدی کے دوسرے نصف میں پرتغالی لوگ چین کے مشرق میں پہنچے اور انہیں مکاؤ میں تجارتی اڈا بنانے کی اجازت اس شرط پر دے دی گئی کہ وہ علاقے کو قزّاقوں سے پاک رکھیں گے ۔ خیال رہے کہ انگریزوں کو چینیوں نے اپنی سرزمین پر قدم رکھنے کی اجازت بالکل نہیں دی اور تجارت کی اجازت بھی ستارہویں صدی کے آخر تک نہ دی ۔ گو شاہراہ ریشم سے ہوتے ہوئے ترکوں کے ذریعہ چاء پہلے ہی یورپ پہنچ چکی ہوئی تھی مگر پرتغالی تاجر چینی چاء کو براہ راست یورپ پہنچانے کا سبب بنے ۔
يورپ ميں چائے خانوں کی ابتداء
یورپ میں ولندیزی یعنی ڈچ تاجروں نے چاء کو عام کیا ۔ انہوں نے ستارہویں صدی میں اپنے گھروں کے ساتھ چائے خانے بنائے ۔ سال 1650ء میں آکسفورڈ میں پہلا چائے خانہ ۔ کافی ہاؤس کے نام سے بنا ۔ اور 1660ء کے بعد لندن کافی خانوں سے بھرنے لگا جن کی تعداد 1682ء تک 2000 تک پہنچ گئی ۔
کالی چائے کی دريافت اور سفيد چينی برتنوں کی ايجاد
ستارہویں صدی کے آخر میں کسی نے پتے سوکھانے کے عمل کے دوران تخمیر یعنی فرمنٹیشن کا طریقہ نکالا جو بعد میں کالی چائے کی صورت میں نمودار ہوا یعنی وہ چائے جو آجکل دودھ ملا کر یا دودھ کے بغیر پی جا رہی ہے ۔ یہ کالی چائے ایک قسم کا نشہ بھی ہے جو لگ جائے تو چھوڑنا بہت مُشکل ہوتا ہے ۔ اسے عام کرنے کے لئے اس کا رنگ خوبصورت ہونے کا پراپیگنڈا کیا گیا چنانچہ رنگ دیکھنے کے لئے سفید مٹی کی چائے دانی اور پیالیاں بننی شروع ہوئیں ۔
انگريزوں کی کالی چائے کی دريافت
چین کا مقابلہ کرنے کے لئے انیسویں صدی میں انگریزوں نے چاء کے پودے اور بیج حاصل کئے اور ہندوستان میں چاء کی کاشت کا تجربہ شروع کر دیا ۔ اس کوشش کے دوران بیسویں صدی کے شروع میں يعنی 1905 عیسوی میں انگریزوں کو فلپین لوگوں کے ذریعہ پتا چلا کہ چاء کے پودے کی جنگلی قسم آسام کی پہاڑیوں میں موجود ہے ۔اور چاء کے پودے کا نباتاتی نام کامیلیا سائنیسس ہے ۔ چنانچہ اس کی باقاعدہ کاشت ہندوستان میں شروع کر کے کالی چائے تیار گئی جس کی پیداوار اب 200000 مٹرک ٹن سے تجاوز کر چکی ہے ۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران انگريزوں نے کالی چائے کو ہندوستان میں عام کيا ۔ ہندوستان اور سری لنکا میں صرف کالی چائے پیدا ہوتی ہے ۔
سبز چائے اور کالی چائے ميں فرق
سبز چائے اور کالی چائے پینے کے لئے ان کے تیار کرنے میں فرق ہے ۔ کالی چائے تيار کرنے کيلئے پتے سوکھانے سے پہلے تخمیر یعنی فرمنٹیشن کے عمل سے گذارے جاتے ہيں ۔ مزيد اِسے پينے کيلئے کھولتے ہوئے پانی ميں پتّی ڈال کر تيار کيا جاتا ہے جبکہ سبز چائے پتے احتياط سے سُوکھا کر بنائی جاتی ہے اور پينے کيلئے اس کی پتّی میں 70 درجے سیلسیئس کے لگ بھگ گرم پانی ڈالنا ہوتا ہے ۔
سبز چائے کے فوائد
چائے کا استعمال ہزاروں سال سے ہو رہا ہے ۔ چائے کی ايک قسم سبز جائے يا قہوا جسے چائينيز ٹی بھی کہتے ہيں اور اس کا نباتاتی نام کاميلا سينينسِز ہے صحت و تندرُستی کے بہت سے فوائد رکھتی ہے ۔ سالہا سال سے سبز چائے کے لاتعدار تجربات انسانوں اورجانوروں پر اور تجربہ گاہوں ميں کئے گئ جن سے ثابت ہوا کہ سبز چائے بہت سی بيماريوں کو روکنے يا اُن کا سدِّباب کرنے ميں مدد ديتی ہے ۔
کوليسٹرال
چینی سائنسدانوں نے تحقیق کے بعد ثابت کیا ہے کہ سبز چائے میں ایک ایسا کیمیکل ہوتا ہے جو ایل ڈی ایل یعنی برے کولیسٹرال کو کم کرتا ہے اور ایچ ڈی ایل یعنی اچھے کولیسٹرال کو بڑھاتا ہے ۔ پنگ ٹم چان اور ان کے ساتھی سائنسدانوں نے ہیمسٹرز لے کر ان کو زیادہ چکنائی والی خوراک کھلائی جب ان میں ٹرائی گلسرائڈ اور کولیسٹرال کی سطح بہت اونچی ہوگئی تو ان کو تین کپ سبز چائے چار پانچ ہفتے پلائی جس
سے ان کی ٹرائی گلسرائڈ اور کولیسٹرال کی سطح نیچے آگئی ۔ جن ہیمسٹرز کو 15 کپ روزانہ پلائے گئے ان کی کولیسٹرال کی سطح سطح کُل کا تیسرا حصہ کم ہو گئی اس کے علاوہ ایپوبی پروٹین جو کہ انتہائی ضرر رساں ہے کوئی آدھی کے لگ بھگ کم ہو گئی ۔ میں نے صرف چائینیز کی تحقیق کا حوالہ دیا ہے ۔ مغربی ممالک بشمول امریکہ کے محقق بھی سبز چائے کی مندرجہ بالا اور مندرجہ ذیل خوبیاں بیان کرتے ہیں ۔
سرطان يا کينسر کا علاج
سبز چائے میں پولی فینالز کی کافی مقدار ہوتی ہے جو نہائت طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ ہوتے ہیں ۔ یہ ان آزاد ریڈیکلز کو نیوٹریلائز کرتے ہیں جو الٹراوائلٹ لائٹ ۔ ریڈی ایشن ۔ سگریٹ کے دھوئیں یا ہوا کی پولیوشن کی وجہ سے خطرناک بن جاتے ہیں اور کینسر یا امراض قلب کا باعث بنتے ہیں ۔ سبز چائے انسانی جسم کے مندرجہ ذيل حصّوں کے سرطان يا کينسر کو جو کہ بہت خطرناک بيماری ہے روکتی ہے
مثانہ ۔ چھاتی يا پستان ۔ بڑی آنت ۔ رگ يا شريان ۔ پھيپھڑے ۔ لبلہ ۔ غدود مثانہ يا پروسٹيٹ ۔ جِلد ۔ معدہ ۔
ديگر فوائد
سبز چائے ہاضمہ ٹھیک کرنے کا بھی عمدہ نسخہ ہے ۔ سبز چائے اتھيروسکليروسيس ۔ انفليميٹری باويل ۔ السريٹڈ کولائيٹس ۔ ذيابيطس ۔ جگر کی بيماريوں ميں بھی مفيد ہے ۔ ريح يا ابھراؤ کو کم کرتی ہے اور بطور ڈائی يورَيٹِک استعمال ہوتی ہے ۔ بلیڈنگ کنٹرول کرنے اور زخموں کے علاج میں بھی استعمال ہوتی ہے ۔ دارچینی ڈال کر بنائی جائے تو ذیابیطس کو کنٹرول کرتی ہے ۔ سبز چائے اتھروسلروسس بالخصوص کورونری آرٹری کے مرض کو روکتی ہے ۔
جو لوگ روزانہ سبز چائے کے دس یا زیادہ کپ پیتے ہیں انہیں جگر کی بیماریوں بشمول یرقان کا کم خطرہ ہوتا ہے ۔ سبز چائے کا ایکسٹریکٹ چربی کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے جس سے آدمی موٹا نہیں ہوتا ۔ سبز چائے بطور سٹیمولینٹ بھی استعمال ہوتی ہے
کالی چائے مُضرِ صحت ہے
کالی چائے پتوں کو فرمنٹ کر کے بنائی جاتی ہے ۔ فرمنٹیشن کو اردو میں گلنا سڑنا کہا جائے گا ۔ اس عمل سے چائے کئی اچھی خصوصیات سے محروم ہو جاتی ہے ۔ اس میں اینٹی آکسی ڈینٹس ہوتے تو ہیں مگر فرمنٹیشن کی وجہ سے بہت کم رہ جاتے ہیں ۔ کالی چائے پینے سے ایڈکشن ہو جاتی ہے اور پھر اسے چھوڑنا مشکل ہوتا ہے ۔ ہر نشہ آور چیز میں یہی خاصیت ہوتی ہے ۔ کالی چائے بھوک اور پیاس کو مارتی ہے ۔ دوسرے لفظوں میں یہ بھوک اور پیاس کے قدرتی نظام میں خلل ڈالتی ہے جو صحت کے لئے مضر عمل ہے ۔ کالی چائے پیٹ کے سفرا کا باعث بنتی ہے جس سے ہاضمہ کا نظام خراب ہوتا ہے ۔ مندرجہ بالا مضر خصوصیات کے اثرات کئی سالوں بعد ظاہر ہوتے ہیں ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کئی لوگ پیٹ خراب ہونے کی صورت میں یا زکام کو ٹھیک کرنے کے لئے کالی چائے بطور علاج کے پیتے ہیں حالانکہ کالی چائے دونوں کے لئے نہ صرف موزوں نہیں بلکہ مضر ہے ۔ جو ذیابیطس کے مریض بغیر چینی کے کالی چائے پیتے ہیں وہ اپنے مرض کو کم کرنے کی کوشش میں دراصل بڑھا رہے ہوتے ہیں کیونکہ کالی چائے گُردوں کے عمل میں خلّل ڈالتی ہے جِس سے ذیابیطس بڑھ سکتی ہے

موسم سرما میں کیا کھانا چاہیے۔اور ان کے فائدے ضرور استعمال کریں


موسم سرما میں بھوک خوب لگتی ہے اور خوب کھایا بھی جاتا ہے۔ سردیوں میں پھل‘ سبزیاں‘ میوہ جات ‘ اجناس اور مصالحے وغیرہ وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ گرما کی نسبت سرما میں ہر چیز کھانے کا ایک اپنا ہی لطف ہوتا ہے۔ چاہے گوشت کھائیں یا مچھلی دونوں بغیر فریج کے بھی خراب نہیں ہوتے۔ موسم سرما کی خاص سوغاتوں میں صحت بنانے والی بے شمار اشیاءوافر مقدار میں دستیاب ہوتی ہیں۔ مونگ پھلی‘ چنے‘ تل کے لڈو وغیرہ ہر ایک کی قوت خرید میں آ جاتے ہیں۔ ابلے ہوئے انڈے اور چکن سو پ کے علاوہ گاجر کا حلوہ بھی اسی موسم کی خاص سوغات ہے۔ کینو‘ مسمی‘ نارنگی‘ مالٹا‘ سیب‘ کیلے‘ گنا‘ امرود‘ پپیتہ‘ ناریل‘ بیر‘ شکر قندی‘ سنگھاڑا اور آملہ وغیرہ صحت کے ساتھ ساتھ صاف خون کی فراہمی کے بھی ضامن ہوتے ہیں۔ موسم سرما میں شہد بھی بے حد فائدہ دیتا ہے۔ چلغوزہ ‘ اخروٹ‘ خوبانی (خشک) میوے والا گڑ عام استعمال ہوتا ہے۔ مارجرین‘ مکھن‘ بالائی کا بھی بے دریغ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ موسم سرما میں بنائی گئی صحت سارا سال قائم رہتی ہے۔ اگر آپ نے صحت بنانی ہے تو موسم سرما میں ملنے والی ہر شے سے انصاف کریں۔ کھائیں ‘ پئیں اور ورزش بھی ضرور کریں۔ نیند تو ویسے بھی اس موسم میں بہت آتی ہے اور نرم گرم لحافوں میں گھس کر آرام کرنے‘ چائے‘ کافی‘ سوپ پینے کا تو ایک الگ ہی مزہ ہے۔ ماہرین غذا اور طب کا کہنا ہے کہ قابل رشک صحت کا رازریشہ دار غذاﺅں کے استعمال میں ہے ‘ یعنی فائبر نہ صرف یہ کہ امراض قلب سے محفوظ رکھتا ہے بلکہ بڑھتے وزن پر بھی ان غذاﺅں سے قابو پایا جا سکتا ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق روزانہ ایسی غذائیں کھائیں جس میں 30 گرام ریشے موجود ہوں‘ ایسا اناج استعمال کیا جائے جس میں چھلکا ہو اور اس کا چھلکا الگ نہ کیا گیا ہو۔ ریشہ دار غذا ذیابیطس‘ فشار خون کی زیادتی میں کمی کے علاوہ جسم کے بنیادی اعضاءکے افعال پر بھی صحت مند اثرات مرتب کرتی ہے۔ پھلیاں‘ پھل‘ سبزیاں‘ اناج میں کبھی کبھی جوار‘ باجرہ‘ مکئی کا آٹا ملا کر اور تنہا بھی استعمال کریں‘ مثلاً روٹی کی شکل میں حلوے ‘ چورا کی شکل میں ‘ ملیدہ کی شکل میں‘ دلیہ کا استعمال کریں‘ اسپغول کھائیں‘ ثابت مسور‘ مونگ‘ لوبیا‘ مٹر‘ چھلکے والی دالیں کھائیں۔ چنے چھلکے سمیت کھائیں‘ مکئی اور بھٹے کھائیں۔ سویا بین کا استعمال کریں۔ مولی گاجر‘ شلجم‘ چقندر‘ سرسوں‘ میتھی‘ پالک‘ باتھوا اور چولائی کا ساگ موسم میں کم از کم دو تین بار ضرور کھائیں۔ بند گوبھی‘ شکر قندی‘ توری‘ کریلا‘ سیم‘ کچنار‘ لوبیا اور سہانجنہ کی پھلیاں بھی ایک سے دو تین یا چار بار موسم میں استعمال ضرور کریں۔ پھل (کدو میٹھا) پیٹھا‘ زیتون‘ چنے ابال کر ‘ بھون کر کم از کم ایک بار موسم سرما میں ضرور استعمال کریں۔ گوشت میں بکرے کا گوشت مفید ہے۔ سالم اناج سے تیارہ کردہ حلیم‘ کھچڑا اور میتھی دانے کی کھچڑی بھی صحت کے ساتھ ساتھ موسم کی شدت سے بچائے گی۔ روزمرہ کی خوراک میں دودھ گوشت کے علاوہ اناج اور نمک و حیاتین کے مقررہ حرارے بھی ضرور شامل کریں۔ غذا کے استعمال کے بنیادی اصول صحت کےلئے کھانے کے اوقات کی پابندی بہت اہمیت رکھتی ہے‘ ہر کھانے کا ایک خاص وقت مقرر ہونا چاہیے‘ ایک عربی مقولہ ہے کہ ”جب بھوک لگے تو کھانا کھاﺅ“ سچی اور حقیقی بھوک میں کھائی ہوئی غذا خوب ہضم ہو کر جزو بدن ہو جاتی ہے۔ سونے سے پہلے کھانے کی عادت صحت کےلئے مضر ہے۔ غذا آہستہ آہستہ خوب چباچبا کر کھائیں تو بد ہضمی نہیں ہو گی ہلکی اور جلد زود ہضم غذا پہلے اور بھاری غذا بعد میں کھائیں‘ درمیان میں ایک بار ضرور پانی پئیں یا کھانے کے ایک گھنٹے بعد پانی پئیں۔ جو لوگ سست، کاہل اور ایک جگہ بیٹھے بیٹھے کام کرنے کے عادی ہوں انہیں مرغن غذاﺅں کی جگہ کچی اور ابلی غذا کا استعمال کرنا چاہیے۔ سلاد کا استعمال زیادہ کریں‘ سخت محنت یا ورزش کے فوراً بعد کھانا کھانے سے اجتناب برتیں‘ دن بھر میں دو تین بار سے زیادہ کھانا نہ کھائیں۔ ناشتہ ڈٹ کر کریں اور دوپہر میں ہلکا پھلکا ریفریشمنٹ مناسب ہے۔ رات میں خوب اچھی خوراک یہاں تک کہ پائے بھی کھائے جا سکتے ہیں۔ مٹھائیوں میں پھل کھانے کو ترجیح دیں یا شہد اور قدرتی چینی سے تیار میٹھی اشیاءمثلاً گاجر‘ شکر قند‘ چقندر‘ مصری‘ کھانڈ‘ گڑ کا میٹھا استعمال ‘ سرکہ‘ نمک اور لیموں کا اعتدال میں استعمال کریں۔ مشروبات میں موسم کی مناسبت سے چائے ‘ کافی دن میں ایک آدھ بار لیں جوشاندہ، جڑی بوٹیوں کی چائے‘ سبز چائے‘ کشمیری چائے‘ قہوہ‘ میوہ والی چائے اور ادر ک دار چینی کی چائے کا استعمال بھی صحت بخش ہے۔ زیادہ تلی بگھاری آئل والی اور خوب تیز گرم اشیاءکھانے سے پرہیز کریں اور اسی طرح خوب سرد اور ٹھنڈی اشیاءاستعمال نہ کریں۔ دماغی صحت مچھلی کا وافر استعمال کریں‘ مچھلی کا تیل استعمال کریں۔ سائنسدانوں‘ معالجین اور ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ انڈے‘ مرغی کے چوزے‘ دودھ مکھن اور بادام کے علاوہ سویابین‘ چنے‘ مٹر‘ کشمش‘ پستہ‘ اخروٹ‘ پنیر‘ مکئی ‘ جو ‘ سیب ‘ آم‘ انگور وغیرہ کا دماغی قوت بڑھانے کےلئے استعمال کریں ان سب میں فاسفورس وافر مقدار میں پایا جاتا ہے اور فاسفورس دماغی تقویت اور ترقی کےلئے مفید ہے۔ ضروری سرگرمیاں ورزش کریں‘ نہار منہ کھانے کے چند گھنٹوں بعد سائیکل چلائیں‘ پیدل چلیں‘ گھر کے کام خود کریں‘ دانت صبح اور رات کو صاف کر کے سوئیں‘ جسم کا مساج کریں۔ ہفتے میں دو بار کم از کم نیم گرم پانی سے غسل کریں‘ ہاتھ پاﺅں کی صفائی کریں‘ بالوں میں تیل کا مساج کریں‘ صبح سویرے اٹھیں اور نماز کو پانچ وقت ادا کرنے کی کوشش کریں‘ سب سے بہترین ورزش اپنے کام کرنا اور پیدل چلنا‘ دوڑنا ہے‘ جتنا کھائیں اتنی ہی ورزش یا جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لیں۔ جسمانی سرگرمیوں کی بدولت جسم کا فریم حقیقی حالت میں قائم رہتا ہے۔ بھاگ دوڑ‘ تیراکی یہ سب ایسی چیزیں ہیں جو جسم کے ہر جوڑ کو مضبوط رکھتی ہیں۔ 45برس کے بعد جسمانی سرگرمیوں کا دورانیہ بڑھا دیں۔ ذہنی دباﺅ کو ہمیشہ سے انسانی صحت کا دشمن قرار دیا جاتا رہا ہے اس صورت حال میں جسم سے ایسے ہارمونز کا اخراج ہوتا ہے جو وزن میں تیزی سے اضافے یا کمی کا باعث بنتے ہیں۔ دونوں ہی صورتوں میں صحت متاثر ہوتی ہے ۔ ذہنی دباﺅ اور بلند فشار خون پر قابو پایا نہ جائے تو فالج کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ ڈپریشن سے بچاﺅ کےلئے ذہنی اور جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے علاوہ سماجی معاشی تعلقات بہتر بنائیں۔ الجھن کو سلجھائیں۔ مشکل نہ بننے دیں۔ تمباکو سمیت ہر قسم کی نشہ آور اشیاءسے بچیں۔موسم سرما میں کام اور آرام دونوں کو اگر متوازن وقت دیا جائے تو سب کچھ ممکن ہے۔ ذہنی‘ جسمانی اور نفسیاتی صحت کےلئے روز مرہ کی غذا طرز زندگی اور مشاغل میں مثبت تبدیلیوں کےلئے موسم سرما یقیناً آپ کےلئے ڈائنامک ثابت ہو گا۔ تندرسی کے ساتھ اور قوت سے دنیا کے چیلنجوں کا مقابلہ کریں

معدے کی گیس اور تیزابیت علاج

معدے کی گیس اور تیزابیت ختم کرنے کا زبردست ٹوٹکہ

معدے کی جلن کا دیسی علاج
یہ نسخہ ایک سادہ حثیت رکھتا ہے. یہاں کو بڑا اور مہنگا نسخہ بھی بیان کیا جاسکتا ہے. پر یہ نسخہ ان مہنگے نسخوں سے بھی اچھا ہے.
یوں سمچھ لیں گھریلوں ٹوٹکہ ہے. جسم میں معدہ اگر ٹھیک ہو تو ہر طرف بہار نطر آتی ہے. اور اگر کوئی معدہ کا مسئلہ ہو تو اچھی خاصی زندگی عذاب بن جاتی ہے بیماریوں کا آغاز معدے سے شروع ہوتا ہے. سب سے پہلے معدہ خراب ہو گا پھر بلڈ پریشر اور پھر دماغ پر گیس چڑے گی. اور بس ایسے ہی سلسلہ بڑھتا چلا جائے گا تو ہمیں چاہیے کہ اگر کو معدے کی شکایت ہو تو فوراََ معدے کا علاج کرنا چاہیےگیس تیرابیت اور بدہضمی کو ختم کرنے کے لیے ایک اسان گریلوں ٹوٹکہ بیان کرتا ہوں.

وجوھات

کھانے پینے میں بے احئیاطی بادی چیزوں کا کثرت سے استعمال
کھٹی چیزوں کے استعمال میں ذیادتی.
رات دیر تک جاگتے رہنا اور کھاتے رہنا.
معدے اور آنتوں میں بیکٹریا کی پیدائش میں ذیادتی.

علامات

بدمزاجی. چکر آنا. گھبراہٹ کا ہونا. یاداشت میں زبردست کمی. منہ میں دانے نکلنا. قبض کی شکایت. بلڈ پریشر.

گیس اور تیزابیت ختم کرنے کا زبردست ٹوٹکہ.

کا لی مرچ کا پاؤڈر……………………………………. آدھا چائےکا چمچ
ادرک کا پاؤڈر ………………………………………… آدھا چائے کا چمچ
چھوٹی ہری لائچی کا پاؤڈر …………………………… چوتھائی چائے کا چمچ

طریقہ استعمال

ایک گلاس نیم گرم پانی کا لے کر اس میں یہ تمام چیزیں مکس کر لیں. جب اچھی طرح مکس ہو جائے تو اس کو پی لیں اسی طرح دن میں 2 بار کریں 3 دن میں گیس ختم ہو جائے گی. اور 20 دن کے استعمال سےانشااللہ معدے کا مرض جاتا رہے گا.
نوٹ: یہ نسخہ نہایت ہی آزمودہ ہے صحت کے لیے اعلی درجے کی حثیت رکھتا ہے.

انجیر کے فائدے ۔ضرور دیکھیں


قوت باہ بڑھانے کے آساں طریقے

اسلام و علیکم۔  مرد حضرات اپنی قوت باہ بڑھانے کے لئے مختلف طریقے استعمال کرتے ہیں،بعض اوقات یہ طریقے انتہائی کارگر ثابت ہوتے ہیں اور اکثر منفی ردعمل کے حامل ہوتے ہیں۔آج ہم آپ کو وہ آسان،بے ضرر اور انتہائی کارآمد طریقے بتائیں گے جوباآسانی دستیاب ہوتے ہیں اور ان کے منفی اثرات بھی نہیں۔
لہسن: لہسن کے بہت سے طبی فوائد ہیں، اس کی جڑ سے ان لوگوں کو فائدہ ہوسکتا ہے جنہیں مباشرت کی خواہش پوری کرنے میں کسی قسم کی کمزوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ڈاکٹر ایچ کے باکرو اپنی تحقیق سے ثابت کرتے ہیں کہ جنسی اعتدال کی کامیابی میں لہسن بہت ہی مفید قدرتی ٹانک ہے۔ اس کا طریقہ استعمال نہایت ہی آسان ہے۔ صرف 2 سے 3 توریاں لہسن کی ہر صبح نگل لیں اور اس کے حیران کن نتائج سے لطف اندوز ہوں۔
 پیاز: قدرت نے پیاز میں وہ خصوصیات پنہاں کیں ہیں کہ عقل  گم ہوجاتی ہے۔ جیسے اگر عضو بدن صحیح طرح سے کام نہ کررہا ہو تو پیاز اس کمزوری کو نہ صرف دور کرتا ہے بلکہ اسے قدرتی حالت میں واپس لانے میں بھی اہم کردار اداکرتا ہے۔ اس کا طریقہ استعمال یہ ہے کہ کھانے کے ساتھ پیاز کھائیں، پیاز کوسلاد کا لازمی حصہ بنالیں۔
 گاجریں: بہت سے دیگر طبعی فوائد کے علاوہ جنسی سٹیمنا بڑھانے کے لئے گاجروں کا استعمال بہت ہی مفید ہوتا ہے۔ یہ بہت ہی حیران کن بات ہے کہ گاجریں اور انڈے شہوت کو ابھارنے اور ٹائمنگ کو بڑھانے میں بہت مفید ثابت ٹھہرے ہیں۔ اس کے استعمال کا طریقہ یہ ہے کہ 150 گرام گاجریں کاٹ لیں۔ اس میں ہاف بوائل انڈہ شامل کریں اور پھر شہد میں ڈبو کر کھائیں۔ صرف ایک ماہ روزانہ یہ مرکب کھانے سے آپ کو حیران کن نتائج دے گا۔
 بھنڈیاں: سبزیاں ویسے تو بہت سے غذائی اجزاءسے بھرپور ہوتی ہیں اور انسانی صحت کے حوالے سے بہت ہی مفید ثابت ہوتی ہیں، وہ لوگ جو مردانہ قوت سے یکسر محروم ہوچکے ہیں انہیں چاہیے کہ بھنڈیوں کا استعمال شروع کردیں۔ طریقہ استعمال یہ ہے کہ بھنڈیوں کی جڑ کا سفوف بنالیں اور اسے دودھ میں ملا کر پئیں۔ روزانہ ایک گلاس آپ کو ایک نئی طاقت سے روشناس کرائے گا۔
 مارچوب: یہ ایک سدا بہار بوٹی ہے جسے سبزی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ خدا نے اس میں مردانہ قوت کا خزانہ بھرا ہوا ہے۔ اس کا بھی طریقہ استعمال ذیل ہے جو بھنڈیوں کے حوالے سے بتایا گیا ہے۔
 ادرک: احتلام، جریان اور جنسی طور پر ہونے والی کمزوری کیلئے ادرک سے بڑھ کر کوئی دوسری نعمت نہیں ہوگی۔ آدھا گلاس ادرک کا جوس لیں اور اس میں ایک ہالف بوائل انڈہ مکس کریں۔ اس میں ایک چمچ شہد ملا کر محلول بنالیں اور روزانہ اس کا استعمال آپ کو مردانہ کمزوری سے نجات دلاتا ہے۔
 چھوہارے: چھوہارے یعنی خشک کھجوریں آئرن کا گڑھ ہوتے ہیں۔ یہ غیر معمولی طاقت کا منبع بھی ہوتے ہیں جو شہوت کی طاقت کو بڑھاتے ہیں۔ اس کو استعمال کرنے کا طریقہ بہت بھی مقبول ہے، نیم گرم دودھ میں چند چوہارے ڈالیں، اس کے علاوہ اس میں بادام اور پستہ دال لیں۔ اس کے علاوہ چوہارے، بادام اور پستہ کو ملا کر پیس لیں اور روزانہ ایک سے تین چمچ کھائیں۔
 منقہ: کھٹا میٹھا منقہ بھی قوت باہ بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ منقے کی مناسب مقدار لے کر دودھ میں ابال کر اس کا محلول بنالیں اور ایک شیشی میں بند کرلیں۔ روزانہ 20 گرام کھانے سے کھوئی ہوئی قوت واپس آجائے گی