محبت کے بھی کچھ آداب ہوا کرتے ہیں
جاگتی آنکھوں میں بھی خواب ہوا کرتے ہیں
ہر کوئی رو کے دیکھا دے یہ ضروری تو نہیں
خشک آنکھوں میں بھی سیلاب ہوا کرتے ہیں

No comments:

Post a Comment

Thanks for comment