غزل

گھر بھی سننا ھے میرے زیست کے آنگن کی طرح۔
لوٹ کر نہ آیا وقت میرے بچپن کی طرح۔
کر کے گھائل مجھے اس کا بھی براحال ھوا۔
اسکی ذلفیں بھی نہ صلجھیں میری الجھن کی طرح۔
اور مجھے غربت نے ڈنسا اسے دولت کی حوس۔
وہ بھی بک گیا بہرحال میرے فن کی طرح۔

No comments:

Post a Comment

Thanks for comment